لیکچر رپورٹ “مقصدِ تخلیق میں معاش/اقتصاد کی اہمیت”(12 اگست 2017)
.
روح فورم کا سلسلہ وار تربیتی و تعلیمی لیکچر بعنوان ” مقصدِ تخلیق میں معاش/اقتصاد کی اہمیت ” 12 اگست 2017 بروز ہفتہ دن 11 بجے، روح منزل، روف ٹاور، ڈی ایچ اے ٹو، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے احباب نے شرکت فرمائی۔پروگرام کا آغاز تلاوت ِ کلامِ پاک سے ہوا۔محترم زید گل خٹک صاحب نے حاضرین ِ مجلس کو استقبالیہ جملے کہتے ہوئے خوش آمدید کہا اور لیکچر کا آغاز کیا۔
مختصر خلاصہ
“عصرِ حاضر میں ہم بہت سے غیر ضروری مسائل میں الجھ چکے ہیں۔ہمیں معاشرتی بہتری کے لیے منفی رویوں سے اجتناب برتنا چاہیے۔لفظ اقتصاد عربی لفظ قَصَدَ سے بنا ہے۔اگر ہم اس کے مفہوم پر غور کریں تو اقتصادی نظام کے سارے پیرامیٹرز ہمارے سامنے آ جائیں گے۔اس کا پہلا مطلب ارادہ کرنا ہے، دوسرا مطلب تدبیر کرنا ہے اور یہ اعتدال کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔اقتصاد میں شکر کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے۔شکر کا ایک مطلب یہ ہے کہ وسائل میں وسعت پیدا کریں۔اس کی قدر کریں اور معاشرے میں پھیلائے تا کہ ذیادہ سے ذیادہ لوگ اس کی برکات سے استفادہ حاصل کریں۔شکر کا دوسرا مطلب قناعت ہے۔اس سے حرص پیدا نہیں ہو گا اور کرپشن کے لیے راستے ہموار نہیں ہوں گے۔اقتصاد میں تکاثر نہ ہو ورنہ خرابیاں پیدا ہو جائیں گی۔لوگوں کو چاہیے کہ وہ مال سے معاشرے کی ضروریات پوری کریں۔کوئی بھی ایسا منصوبہ جس سے معاشرے کو اجتماعی فائدہ نہ ہو وہ ناکام ہو جاتا ہے۔اس طرح اقتصاد میں انفرادیت کم اور اجتماعیت زیادہ ہوتی ہے۔
لیکچر کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا ۔شرکا ء کی پر تاثر گفتگو سے مندرجہ ذیل نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں
ہمارا اقتصادی نظام ایسا ہونا چاہیے جس کے مثبت اثرات معاشرے پر پڑیں۔
اقصادی نظام سے سماجی اور معاشی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ہمیں مل کر قومی ترقی کے لیے قدم بڑھانا چاہیے۔
ہمیں زندگی کے مقاصد سمجھتے ہوئے دیگر معاملات کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
لالچ و حرص سے گریز کرتے ہوئے دوسرے لوگوں کو بھی خوشحالی کا موقع فراہم کرنا چاہیے۔
آخر میں صاحبِ صدر نے گفتگو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی کے بارے میں بھی فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔ہم مل کر کئی ایسے منصوبے تشکیل دے سکتے ہیں جن سے اجتماعی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔فورم تمام خواتین و حضرات کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بھی ممبر شپ کی دعوت دیتا ہے تا کہ جدید تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکمتِ عملیاں تیار کی جا سکیں
شرکا ء کے نام
زید گل خٹک، جنرل حمید الدین، جنرل نیاز کوثر ،سید مرتضیٰ علی شاہ، برگیڈیئر منیر، سید ارشد حسین رضوی، ڈاکٹر ذرین ، ایس ایم ایس حسینی ، ، طاہر عزیز اور دیگر



